سبق ۱: عالمی تجارت کا ایک مختصر جائزہ

موضوع ۱: عالمی تجارتی تنظیم (WTO) : تاریخی پس منظر اور تناظر

اس موضوع میں آپ عالمی تجارت کے چند فوائد اور چیلنجز کے بارے میں سیکھیں گے ۔ آپ یہ بھی جانیں گے کہ عالمی تجارتی تیظیم کے بنانے میں کونسےعوامل شامل تھے اور اسکی ضرورت کیوں پیش آئی ۔

مقاصد :

  • عالمی تجارت کے فوائد اور چیلنجز کو بیان کرنا
  • بیان کرنا کہ ممالک اپنی داخلی مارکیٹوں کی کس طرح اور کیوں حفاظت کرتے ہیں اور ایسے اقدامات کس طرح بین الاقوامی تعلقات اور استحکام پر منفی اثرات مرتب کرسکتے ہیں ۔
  • ٹیرفس اور تجارت کے بارے میں عام معاہدہ ((General Agreement on Tariffs and Trade (GATT) کی وضاحت کرنا ۔
  • وضاحت کرنا کہ عالمی تجارتی تنظیم ( ڈبلیو ٹی او ) کیوں بنائی گئی تھی ۔
تجارت کے فوائد اور چیلنجز
تجارت کیوں فروغ پا ئی

پوری تاریخ میں ، بہت سے ممالک نے ترقی کرتی قائم مارکیٹوں کی حفاظت کے لئے تجارتی رکاوٹوں کا استعمال کیا ہے ۔ تجارتی رکاوٹیں ، مسابقت میں کمی کرنے کے علاوہ ، بین الاقوامی مارکیٹوں میں غیر یقینی کو فروغ دیتی ہیں ۔ جب تجارتی رکاوٹیں بہت زیادہ ہوں ، تو تجارت کرنے والوں کو مشکل سوالات کا سامنا ضرور کرنا پڑتا ہے ، مثال کے طور پر: کیا آپ برآمد کر سکیں گے ؟ اشیا کتنے میں پڑیں گی ؟ کتنی برآمد یا درآمد کی جا سکتی ہیں ؟ کیا آپ منافع بنا سکیں گے ؟ بیسویں صدی کے پہلے نصف کے دوران ، کچھ اشیا کی یورپ اور ایشیا میں قلت تھی اور ان حالات کی وجہ سے تعلقات کشیدہ تھے ۔ ان پالیسیوں نے اس وقت کے دیگر اقتصادی مسائل میں اضافہ کردیا ، جس نے ایک بڑے پیمانے پر پھیل جانے والے تنازعے میں کردار ادا کیا جسے دوسری جنگ عظیم کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ یہ جنگ چھ سال تک جاری رہی ۔ اس عرصے کے دوران ، بہت سے ممالک خصوصاً جن کا تعلق یورپ سے تھا ، ان کی معیشتوں اور بنیادی ڈھانچوں کو نقصان پہنچا اور تباہ ہو گئے ۔ جنگ کے بعد ، بہت سے ممالک نے محسوس کیا کہ اگر انہوں نے بین الاقوامی تجارت کی سابقہ پالیسیاں برقرار رکھیں تو وہ تعمیر نو نہیں کر پائیں گے ۔

تجارت کو آزاد بنانا

دوسری جنگ عظیم کے بعد ممالک ترقی کرتی ہو ئی اور ترقی شد ہ کو اقتصادی استحکام کی ضرورت تھی ۔ حکومتوں نے اتفاق کیا کہ اگر ٹیرفس اور کوٹے کو ختم یا کم کردیا جائے ، تو قیمتیں اورمارکیٹوں تک رسائی زیادہ مستحکم ہو جائے گی ۔ تجارت ، طویل المعیاد اقتصادی ترقی کے آغاز کے لئے ممالک کی مدد کر سکتی تھی جس کی انہیں کئی سال جاری رہنے والی جنگ کے بعد ضرورت تھی ۔ ایک یا دو ممالک سالوں کے اقتصادی نقصانات پر قابو نہیں پا سکتے تھے ، لیکن ساتھ مل کر کام کرنے والے بہت سے ممالک کے پاس عالمی معیشت کی تعمیر نوکی طاقت تھی ۔ بہت سے ممالک کے درمیان اجتماعی آزاد تجارت کوایک مستحکم عالمی معیشت تخلیق کرنے کے لئے ایک طریقہ سمجھا گیا تھا . ایک مستحکم عالمی معیشت کے قیام کے لئے بہت سے ممالک کے درمیان اجتماعی آزاد تجارت کو ایک راستہ سمجھا گیا . دیرپا امن اور معاشی استحکام کے فروغ کے لئے یہ کوشش کثیر طرفہ تجارتی معاہدے پر منتج ہوئی جسے ٹیرفس اور تجارت کے بارے میں عام معاہدہ (General Agreement on Tariffs and Trade)  یا جی اے ٹی ٹی (GATT) کے طور پر جانا جاتا ہے ۔

ٹیرفس اور تجارت کے بارے میں عام معاہدے (General Agreement on Tariffs and Trade) کی تشکیل

ایک موثر کثیر طرفہ تجارتی معاہدے کے لئے لچکدار ہونا ضروری تھا ۔ اسے رکن ممالک کے داخلی مفادات اور آزاد بین الاقوامی تجارت کے درمیان توازن فراہم کرنے کی ضرورت تھی ۔ یہ کثیر طرفہ معاہدہ اسی صورت کامیاب ہو سکتا تھا کہ جب اقوام ، معاہدوں کا نفاذ خود کرتیں اور قوانین کی پاسداری کرتیں ۔ ٹیرفس اور تجارت کے بارے میں عام معاہدہ جی اے ٹی ٹی ((General Agreement on Tariffs and Trade (GATT) میں ان معاملات پر توجہ دی گئی ، جس پر ۱۹۴۷ میں مذاکرات کئے گئے اور پہلی مرتبہ ۱۹۴۸ میں نافذ العمل ہوا ۔ یہ اس بین الاقوامی تجارت کے نظام کی بنیاد بھی بنا جو آج ہمارے پاس ہے ۔ وہ ممالک جنہوں نے جی اے ٹی ٹی (GATT)  پر دستخط کئے انہیں دستخط کنندہ کے طور جانا جاتا ہے ۔

جی اے ٹی ٹی (GATT) نے مندرجہ ذیل شعبہ جات کے لئے شرائط فراہم کی ہیں :

  • زراعت
  • کھیت اور غذائی اشیا ( حفظان صحت اور نباتاتی حفظان صحت ( ایس پی ایس ۔ SPS ) کے معاملات کے بارے میں صحت عامہ کے قواعد و ضوابط
  • ٹیکسٹائلز اور کپڑے
  • پروڈکٹ کے معیارات ( تجارت میں تکنیکی رکاوٹیں ۔ ٹی بی ٹی ([ Technical barriers to trade [TBT)
  • سرمایہ کاری کے اقدامات
  • انسداد کساد بازاری (Anti-dumping) کے لئے اقدامات
  • کسٹم ڈیوٹیز کے تعین کے طریقے
  • ترسیل سے قبل معائنہ
  • ماخذ کے قوانین
  • درآمدی لائسنس کا اجرا
  • سبسیڈیز اور جوابی اقدامات
  • تحفظات
جی اے ٹی ٹی (GATT) کے بنیادی اصول

ٹیرفس اور تجارت کے بارے میں عام معاہدے (General Agreement on Tariffs and Trade) کا مقصد عالمی منڈی کا استحکام ہے ۔ بین الاقوامی تجارتی شراکت داروں اور مقامی پروڈیوسرز کے ترجیحی سلوک کو روکنے کے لئے کئی بنیادی اصول ڈیزائن کئے گئے ہیں . جی اے ٹی ٹی (GATT) کے بنیادی اصولوں میں شامل ہیں :

آئیے جی اے ٹی ٹی (GATT) کے بنیادی اصولوں کو زیادہ باریک بینی سے دیکھتے ہیں ۔ مزید سیکھنے کے لئے نیچے دئیے گئے ہر باکس پر کلک کریں ۔

یوروگوئے راؤنڈ کے دوران ڈبلیو ٹی او (WTO) کی تخلیق

جی اے ٹی ٹی (GATT) کے بارے میں ۱۹۴۰ اور ۱۹۸۰ کی دھائیوں کے آخر میں دوبارہ مذاکرات کے کئی دور ےہوئے ۔ ۱۹۸۷ سے پہلے ہونے والے مذاکرات کے سات راؤنڈز کے ذریعے ، ٹیرفس میں ۳۵۰ ارب ڈالر کی کمی کردی گئی ، اور ممالک نے ۱۳۰۰۰ سے زائد ٹیرف  کی رعایتیوں کا تبادلہ کیا ۔ کثیر سالہ مذاکرات جو ۱۹۸۷ میں شروع ہوئے اور ۱۹۹۴ میں ختم ہوئے ، بین الاقوامی تجارتی تنظیم ( World Trade Organization ) کے قیام پرمنتج ہوئے ، انہیں یوروگوئے راؤنڈ کے طور پر جانا جاتا ہے ۔ یکم جنوری ۱۹۹۵ کو جب یہ موثر ہوئی ، تو ڈبلیو ٹی او ( World Trade Organization ) نے سابقہ جی اے ٹی ٹی   (GATT) سسٹم کی جگہ لے لی ۔  بین الاقوامی تجارتی تنظیم ( WTO ) اور یوروگوئے راؤنڈ کے دوران کئے گئے دیگر معاہدات جی اے ٹی ٹی  (GATT) کی بنیاد پر تھے ، اور اسکے بنیادی اصولوں نے ایک نئی تنظیم کے لئے بنیاد کا کام دیا ۔

ڈبلیو ٹی او ( WTO ) ان مسائل پر توجہ مرکوز کرنے کے لئے بنائی گئی جن کے بارے میں ممالک نے محسوس کیا کہ جنہیں تسلی بخش طور پر جی اے ٹی ٹی   (GATT) سسٹم میں شامل نہیں کیا گیا تھا ۔ ایک رسمی تنازعے کے تصفیے کے نظام کا قیام  بھی ان مسائل میں شامل تھا ۔ اس نظام میں ، ممالک غیر منصفانہ برتاؤ کے مقدمات پیش کر سکتے ہیں اور بین الاقوامی ماہرین کے ایک پینل سے پابند فیصلے حاصل کرسکتے ہیں ۔ یہ پہلی مرتبہ ہوا تھا ، کہ ممالک کے پاس تجارتی شراکت داروں کی کاروائیوں کو چیلنج کرنے اور انصاف کے حصول یا بلا جواز کاروئیوں کے ازالے کے لئے ایک سرکاری طریقہ کار تھا ۔

یوروگوئے راؤنڈ کے دوران مذاکرات کی توجہ کثیر جہتی تجارتی قوانین کو مضبوط بنانے اور تجارت کی رکاوٹوں کو کم کرنے کے روایتی موضوعات پر مرکوز تھی ۔  تاہم، اس راؤنڈ کے دوران سروسز ، سرمایہ ، انٹیلیکچوئل پراپرٹی ، ٹیکسٹائلز ، اور زراعت میں تجارت سے متعلق مذاکرات بھی اہم تھے . ذراعت کو سابقہ معاہدوں سے تقریباً مستثنٰی کردیا گیا تھا کیونکہ اس شعبے کے بہت سے حصوں کو درآمدی کوٹے اور برآمدی سبسڈیز کے استعمال کی اجازت دے دی گئی تھی ۔  

یوروگوئے راؤنڈ کے دوران، بہت سے ممالک نے زرعی شعبے کے حوالے سے زیادہ براہ راست بات چیت کرنے پر اصرار کیا اور انہوں نے  اپنے خدشات پر غور نہ کئے جانے کی صورت میں آگے بڑھنے سے انکار کر دیا . ایسے بحث و مباحثے ، زراعت پر معاہدے (اے او اے) [Agreement on Agriculture (AoA)] کا سبب بنے ۔زراعت پر معاہدہ ( اے او اے ۔  AoA ) زراعتی پروڈکٹس کے لئے مارکیٹ تک رسائی بہتر بنانے ، زراعت کے لئے سبسڈیز اور کوٹوں کی شکل میں مقامی مدد کو کم کرنے ، جو غیر منصفانہ قیمتوں کی وجہ بنتے ہیں ، اور زراعتی پروڈکٹس پر درآمدی سبسڈیز کے خاتمے کے لئے تشکیل دیا گیا ۔ اے او اے ( AoA ) کے تحت ، مینو فیکچر کی گئی اشیا کے لئے زرعی پروڈکٹس سے برتاؤ عام جی اے ٹی ٹی  ( GATT ) اپروچ کےنزدیک تر آیا . جیسا کہ ڈبلیو ٹی او (WTO ) نے غیر منصفانہ تجارتی طریقوں میں کمی کی ، تو رکن ممالک کے درمیان حفظان صحت اور نباتاتی حفضان صحت کے اقدامات کو ہم آہنگ بنانے کی ضرورت اور بھی زیادہ اہم ہو گئی ۔ آپ سبق دو میں ، مماک کے درمیان حفظان صحت اور نباتاتی حفضان صحت کے اقدامات کی ہم آہنگی کے بارے میں مزید سیکھیں گے ۔

بین الاقوامی تجارت بہت سے فوائد پیدا کرتی ہے ، لیکن اس میں چیلنجز بھی ہیں ۔ جب ممالک داخلی مارکیٹ کو تحفظ دینے کی کوشش کرتی ہے ، تو ایسی کارروائیاں بین الاقوامی تعلقات اور اقتصادی استحکام کو منفی طریقے سے متاثر کرسکتی ہے ۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد ، تجارت کو آزاد بنانے کے ذریعے مارکیٹ کے استحکام کے فروغ کے لئے ٹیرفس اور تجارت کے بارے میں عام معاہدہ ( جی اے ٹی ٹی ) (GATT) تشکیل دیا گیا ۔ جی اے ٹی ٹی  ( GATT ) نے کئی دھائیوں تک اپنے فرائض کامیابی سے انجام دیئے اس وقت تک کہ جب عالمی تجارتی تنظیم ( ڈبلیو ٹی او ) نے اسکی جگہ لے لی ۔ ڈبلیو ٹی او ( عالمی تجارتی تنظیم ) ، بین الاقوامی تجارت اور مارکیٹ کو آزاد بنانے سے منسلک ضروریات اور چیلنجز سے زیادہ بہتر طریقے سے نمٹنے کے قابل تھی ۔

جاری رکھنے کے لئے ، اوپر دیئے گئے موضوعات کے مینیو میں سے موضوع   ۲   کا انتخاب کریں یا یہاں پر کلک کریں ۔