ایس پی ایس معاہدہ بین الاقوامی تجارت کو کس طرح فروغ دیتا ہے ۔
ممالک سائنسی جواز کے بغیر درآمدات کی ممانعت نہیں کرسکتے ۔
ممالک کو کسی بھی اقدام کے لئے جواز یا دلائل دینے ہونگے جس کا وہ نفاذ کرتے ہیں ۔
جب ایک ملک اپنے درآمد کے قوانین یا شرائط تبدیل کرتا ہے تو اسے رکن ممالک کو اس کی اطلاع ضرور فراہم کرنا ہوگی ۔
جب بھی ممکن ہو ، ممالک کو دوسرے ممالک کے ساتھ تسلسل اور ہم آہنگی سے اقدامات کرنے چاہیے۔
ممالک کو احتساب کا سامنا کرنا ہوگا اگر وہ غیر منصفانہ طریقے سے تجارت پر پابندی لگائے گا ۔
یہ پالیسی کئی مختلف ممالک میں برآمدی مارکیٹوں تک پہنچ میں برآمد کنندہ گان کی مدد کرتی ہے۔
یہ پالیسی یقینی بناتی ہے کہ کوئی بھی اشیا جو درآمد کی جاتی ہیں ان کے ساتھ داخلی طور پر تیار کی گئی اشیا جیسا برتاؤ کرنا چاہیئے ۔ یہ امتیازی سلوک ، تجارتی رکاوٹوں اور غیر منصفانہ تحفظ تجارت سے بچنے میں مدد کرتی ہے
یہ پالیسی شپمنٹس کو دوباہ برآمد یا ضائع کرنے سے بچا کر برآمد کننہ گان کا پیسہ بچاتی ہے ۔
یہ پالیسی برآمدکے طریقہ کو آسان بناتی ہے کیونکہ یہ مصنوعات کو ہر مارکیٹ کیلئے مختلف طریقہ سے پیدا کرنے کی ضرورت کو ختم کرتی ہے۔
یہ پالیسی زرعی پیدا کنندہ گان کو دنیا بھر میں پھیلنے کی اجازت دیتے ہوئے، تنازعات کو طے کرنے اور بین الاقوامی تعلقات کو مضبوط تر بنانے کی سہولت دیتی ہے