سبق ۱: عالمی تجارت کا ایک مختصر جائزہ
موضوع ۲: ا ایس پی ایس (SPS) سسٹم کا ظہور
اس موضوع میں آپ جانیں گے کہ ایس پی ایس معاہدہ کیوں ضروری تھا ۔ اپنے آپ سے پوچھیئے ، کہ زرعی اشیا کی تجارت کیوں خاص ہے ؟
مقاصد :
- وضاحت کرنا کہ جی اے ٹی ٹی ( GATT ) میں نان ٹیرف تجارتی رکاوٹوں اور فارم کی تجارت سے واضح طور پر کیوں نہیں نمٹا گیا
- وضاحت کرنا کہ جی اے ٹی ٹی ( GATT ) میں انسانی ، حیواناتی یا نباتاتی صحت کے تحفظ کی غرض سے کئے گئے اقدامات کو کس طرح غیر موثر طریقے سے سنبھالا گیا
- وضاحت کرنا کہ خوراک کی حفاظت کے لئے اور حیواناتی اور نباتاتی حفظان صحت کے اقدامات کے لئے ایک معاہدہ کیوں ضروری تھا جو بنیادی قوانین وضع کرتا
جی اے ٹی ٹی ( GATT ) میں زراعت سے برتاؤ
جی اے ٹی ٹی ( GATT ) کا بنیادی مقصد ٹیرفس میں کمی لانا تھا ۔ معاہدات سےبہت سے شعبوں کو فائدہ پہنچا اور غیر منصفانہ تجارتی طریقوں میں مجموعی کمی کا سبب بنے ۔ تاہم ، ابتدائی معاہدے میں یا مذاکرات کے راؤنڈز میں جو جاری رہے ، زرعی کموڈٹیز پر بہت کم اتفاق رائے ہوا ۔
اسکی بہت سی وجوہات تھیں کہ زرعی پروڈکٹس کو دوسری اشیا کے مقابلے میں کیوں مختلف سمجھا گیا ۔ چند ممالک بڑے مقامی پیدا کنندگان کو تحفظ دینے میں دلچسپی رکھتے تھے ، جب کہ دوسرے ممالک مارکیٹ میں حصہ برقرار رکھنے کے لئے چھوٹے پیدا کننگان کےتحفظ میں دلچسپی رکھتے تھے ۔ دوسرے ممالک نے مقامی پیداوار کے ذریعے قومی تشخص بچانے اور خوراک کے تحفظ کے لئے کردار ادا کیا ۔ یہ سمجھنا اہم ہے کہ ان وجوہات میں سے ہر ایک جی اے ٹی ٹی ( GATT ) کے حقیقی مقصد ، اور بعد ازاں ڈبلیو ٹی او
(WTO)( عالمی تجارتی تنظیم ) کے مقصد کے برعکس تھی ۔ زرعی پروڈکٹس سے برتاؤ کے بارے میں یہ تضاد مزید بات چیت اور مذاکرات کا سبب بنے گا ۔جب کہ جی اے ٹی ٹی ( GATT ) نے زرعی کموڈٹیز سے دوسری اقسام کی پروڈکٹس کے مقابلے میں مختلف طریقے سے برتاؤ کیا ، آرٹیکل XX ( عام چھوٹ ) کا متن ٹیرفس ، سبسڈیز ، اور کوٹوں سے باہر اپنی حفاظت کے لئے ممالک کے حقوق کی واضح طور پر تفصیلات فراہم کرتا ہے ۔ جب تک کہ اقدامات ایک تسلسل کے ساتھ ، منظم انداز میں لاگو کئے جاتے ہیں ، جی اے ٹی ٹی ( GATT ) میں ایک ملک کو ان اقدامات کے اطلاق سے روکنے کے لئے کچھ نہیں ہے کہ جنہیں وہ ملک انسانوں ، حیوانات یا نباتات کی زندگی کے تحفظ کے لئے ضروری خیال کرتا ہے ۔ یہ یاد رکھنا اہم ہے کہ ، جب آرٹیکل XX ایک ملک کے حقوق کا احاطہ کرتا ہے ، تو یہ وضاحت نہیں کرتا کہ ایک ملک کس طرح یقینی بنا سکتا ہے کہ اسکے اقدامات ضروری اور یکساں ہیں ، اور اسکے اقدامات قوانین کے مطابق ہیں ۔
یہاں جی اے ٹی ٹی ( GATT ) کے آرٹیکل XX ( عام چھوٹ ) سے ایک اقتباس دیا گیا ہے جو ٹیرفس ، سبسڈیز ، اور کوٹوں سے باہر ممالک کے اپنے تحفظ کے لئے حقوق کا احاطہ کرتا ہے :
- " ضرورت کے تحت کہ ایسے اقدامات اس طریقے سے لاگو نہیں کئے جاسکتے جوممالک کے درمیان جہاں ایسے ہی حالات غالب ہوں ، یا بین لاقوامی تجارت پر ایک مخفی پابندی ہو، من مانے یا غیر منصفانہ امتیاز کے ذریعے بنیں ، اقدامات کا معاہدہ کرنے والی کسی پارٹی کے لئے اپنانے یا نفاذ کے لئے اس معاہدے میں کچھ نہیں ہے : (بی) جو انسانی ، حیواناتی یا نباتاتتی زندگی یا صحت کے لئے ضروری ہو ۔ "
جی اے ٹی ٹی (GATT)۔ ٹیرفس اور تجارت کے بارے میں عام معاہدہ ، جنیوا ۔
یہاں یا آن لائن ویب سائٹ پر دستیاب ہے : http://www.wto.org/english/docs_e/legal_e/gatt47_e.pdf
مزید معاہدے کی کیوں ضرورت تھی
جب آرٹیکل XX ایک ملک کے حقوق کا احاطہ کرتا ہے، تو یہ اس بات کی راہنمائی فراہم نہیں کرتا کہ ایک ملک کس طرح یہ ظاہر کرسکتا ہے کہ اس کے اقدامات ضروری ، یکساں ، اور منظم انداز کے ہیں ۔ آرٹیکل XX کی اضافی راہنمائی کے بغیر ، ممالک اس جواز کے تحت اقدامات کا نفاذ کر سکتے تھے کہ اقدامات انسانوں ، حیوانات یا نباتات کی زندگی یا صحت کے تحفظ کے لئے ضروری تھے ۔ ( یہاں اس سے مراد حفظان صحت اور نباتاتی حفظان صحت ( ایس پی ایس ) کے اقدامات ہے ) ۔ اصل جی اے ٹی ٹی ( GATT ) میں وضاحت کی کمی نے آرٹیکل XX کے غلط استعمال کے امکان کو جنم دیا کیونکہ انسانوں ، حیوانوں ، اور نباتات کے لئے خطرات میں کمی کے لئے استعمال کیئے جانے والے اقدامات بہت مختلف ہو سکتے تھے اور بہت سی صورتوںمیں ہوسکتے تھے ۔ ممالک اپنے آپ کے اور اپنے صارفین کے ذمہ دار ہیں ، لیکن کیا ہوتا ہے جب سخت قوائد و ضوابط مقامی پیدا کنندگان کو تحفظ دینے کے لئے ایک بہانے کے طور پر استعمال کئے جاتے ہیں ؟
جب نان ٹیرف رکاوٹوں ، جیسے کہ کوٹے اور سبسڈیز ، سے بعد میں ہونے والے مذاکرات کے راونڈز میں نمٹا گیا ، تو غیر منصفانہ طریقوں سے تجارت کی حد مقرر کرنے کےلئے دوسرے تکنیکی اقدامات کا استعمال ایک بڑھتی ہوئی تشویش بن گیا ۔ ایس پی ایس اقدامات اکثر تکنیکی بنیادوں پر مبنی ہوتے تھے ، اور تجارت کی حد مقرر کرنے یا ممانعت کے لئے ایک انتہائی موثر طریقہ ہو سکتے تھے ۔ اس بارے میں واضح راہنمائی کے بغیر کہ ان اقدامات کو کیسے جائز قرار دیا جاسکتا تھا ، مذاکرات کاروں کو خدشہ تھا کہ یہ پیچیدہ اقدامات ٹیرفس ، کوٹوں ، اور سبسڈیز کی جگہ لے لیں گے ، اور لہٰذا تجارت کو روک دیں گے ۔ اس ضرورت کے پیش نظر ، حفظان صحت اور نباتاتی حفظان صحت ( ایس پی ایس ) کے اقدامات کے اطلاق کا معاہدہ ( Agreement on the Application of Sanitary and Phytosanitary Measures ) تخلیق کیا گیا ، جسے ایس پی ایس معاہدہ بھی کہا جاتا ہے ۔ ایس پی ایس معاہدہ ، ڈبلیو ٹی او ( عالمی تجارتی تنظیم ) کے قیام کے ساتھ یکم جنوری ، ۱۹۹۵ کو نافذ العمل ہوا ۔
اس موضوع میں آپ نے سیکھا کہ نان ٹیرف تجارتی رکاوٹوں اور زرعی تجارت کو جی اے ٹی ٹی ( GATT ) میں واضح طور پر شامل نہیں کیا گیا تھا ۔ آپ نے یہ بھی سیکھا کہ خوارک کے تحفظ اور حیواناتی اور نباتاتی صحت عامہ کے لئے بنیادی قوانین کا احاطہ کرنے کے لئے ایک معاہدے کی ضرورت تھی ۔ جی اے ٹی ٹی ( GATT ) کے مذاکرات نے انسانوں ، حیوانات یا نباتات کی صحت عامہ کے تحفظ کے لئے مطلوبہ اقدامات پر گرفت نہیں رکھی ۔ ان اقدامات کے بارے میں قوانین کی وضاحت کے لئے ایک معاہدہ تخلیق کیا گیا جسے حفظان صحت اور نباتاتی حفظان صحت ( ایس پی ایس ) کے اقدامات کے اطلاق کا معاہدہ ( Agreement on the Application of Sanitary and Phytosanitary Measures ) کہا گیا ۔ اسے ایس پی ایس معاہدہ بھی کہا جاتا ہے ۔
جاری رکھنے کے لئے ، اوپر دیئے گئے موضوعات کے مینیو سے سبق کے خلاصے کا انتخاب کریں ، یا یہاں کلک کریں ۔